اسلام قبول کرنے سے جبرا روکنے کابل حکومت کی پارلیمنٹ میں لابنگ’ یہ بل جبرا اسلام قبول کر نے کوروکنے کابل نہیں بلکہ اسلام قبول کرنے کو جبرا روکنے کابل ہے جمعیت علما اسلام ضلع بھاولپور کے ترجمان قاری محمد اسلم ایڈووکیٹ
بہاول پور( ) اسلام قبول کرنے سے جبرا روکنے کابل حکومت کی پارلیمنٹ میں لابنگ’ یہ بل جبرا اسلام قبول کر نے کوروکنے کابل نہیں بلکہ اسلام قبول کرنے کو جبرا روکنے کابل ہے ان خیالات کااظہار جمعیت علما اسلام ضلع بھاولپور کے ترجمان قاری محمد اسلم ایڈووکیٹ نے اپنے ایک بیان میں کیاانہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے prohibtion of forced conversion bill2021 کے مجوزہ ڈرافٹ کیلئے پارلیمنٹ میں لابنگ کی جا رہی ہے، مجوزہ بل کے مطابق18سال سے کم عمرفرداسلام قبول نہیں کرسکتا، جبکہ 18ساسے زائد عمرکے جولوگ اسلام قبول کرینگے،وہ سیشن جج کودرخواست دینگے اور90دن جج کی نگرانی میں تقابل ادیان کامطالعہ کرینگے ۔ پھر دوبارہ اپنی رضامندی بتائیں گے ۔اس کے بعداس سے پوچھا جائے گا ,اگروہ اسلام قبول کرنے سے انکارکرے تواسلام قبول کرانے والے لوگوں کیخلاف فورا جبری تبدیلی مذہب کامقدمہ درج،کئی سال قید/جرمانہ کیاجائیگا۔ لگتا تو یہ ہے کہ یہ جبری تبدیلی مذہب کوروکنے کابل نہیں،اسلام قبول کرنے سے جبراروکنے کابل ہے جبکہ جس کی تبلیغ سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا اس کے لیے سخت سزائیں ۔ کون ایسا رسک لے گا ۔؟اس دوران خاندان ۔ این جی اوز اور انسانی حقوق کی نام نہاد تنظیمیں اس کو قائل کر لیں گیں ۔ مقدمہ درج ہو گا اس پر جس نے تبلیغ کی ہو گی ۔ اسے مجرم قرار دیا جائے گا ۔ سخت ترین سزا بھی ملے گی ۔۔ اسلام قبول کرنے کی اتنی سخت سزا تو یورپ میں بھی نہیں ہے اس بارے میں جمعیت علما اسلام پاکستان نے نشاندہی کی ہے دینی جماعتوں اور حلقوں کو اس بارے میں لائحہ عمل بنانا ہو گا ۔ یہ نہ ہو کہ منظور ہونے کے بعد پتہ چلے جمعیت علما اسلام ضلع بھاولپور اسکی بھر پور مذمت کرتی ہے اور ہرفورم پرعوامی آگاہی مہم چلائیں گے یہ بل جبرا اسلام قبول کر نے کوروکنے کابل نہیں بلکہ اسلام قبول کرنے کو جبرا روکنے کابل ہے۔