بہاول پور ( ستلج نیوز) توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب پوری کرنے کے لئے متبادل ذرائع اختیار کرنا ہوں گے. سولر اور ونڈ انرجی کے فروغ کے لئے زیرو ٹیکس پالیسی پر عمل کرنے کی ضرورت ہے. ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز توانائی کی بچت کے عالمی دن کے سلسلے میں منعقدہ ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے معروف سماجی رہنماء فاروق احمد خان نے کیا ـ ان کا مذید کہنا تھا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے توانائی کی طلب روز بروز بڑھ رہی ہے ـپاکستان میں توانائی پیدا کرنے کی کافی صلاحیت موجود ہے لیکن اسے بروئے کار نہیں لایا جارہا ہے جس کہ وجہ سے 50 ملین افراد کو توانائی کے حصول تک رسائی نہیں ہے ـپاکستان کو جلد از جلد سولر اور ونڈ انرجی کی طرف آنا ہو گا کیونکہ یہ توانائی حاصل کرنے کے مؤثر اور سستے ترین ذرائع ہیں ـاس مقصد کے جلد حصول کے لئے زیرو ٹیکسیشن اور سبسڈی کی پالیسی اختیار کرنا ہو گی ـ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے محترمہ رضیہ ملک نے کہا کہ جنگلات کا موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے میں بہت اہم کردار ہوتا ہے اس لئے پاکستان میں زیادہ سے زیادہ شجرکاری کی ضرورت ہے ـ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے ” جرمن واچ ” کی جانب سے پانچویں سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ملک قرار دیا گیا ہے ـ موسمیاتی تبدیلیوں کے سب سے زیادہ اثرات زراعت کے شعبے پر پڑیں گے ـیہ شعبہ پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی جیسی حیثیت رکھتا ہے ـ سابق چیئرمین یونین کونسل سید وقاص علی شاہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے اور متبادل انرجی کے حصول کے لئے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ـتوانائی کی بچت کے عالمی دن کے موقع پر ریلی کا اہتمام انڈس کنسورشیم ‘ گرو گرین نیٹ ورک اور چولستان ڈویلپمنٹ کونسل کے اشتراک سے کیا گیا جس میں اساتذہ کرام ‘ وکلاء ‘ کسان اور خواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی ـ