بہاول پور(ستلج نیوز ) جماعت اسلامی خواتین ونگ کی ضلعی ناظمہ عظمی نعیم نے کہا ہے کہ 8 مارچ عالمی یوم خواتین دنیا بھر میں عورتوں کے حقوق کے تحفظ و بقاء اور ترقی کے نام پر منایا جاتا ہے محض ایک دن کسی کے نام سے منا لینا اور سمجھنا کہ ہم نے حق ادا کردیا ہے ایک بڑی غلط فہمی ہے بحیثیت مسلمان ہماری تعلیمات کے مطابق خواتین سمیت ہر انسان قابل احترام اور قابل تکریم ہے ہر ایک کے کچھ حقوق اور فرائض ہیں جن کی ادائیگی سے مستحکم اور مضبوط معاشرہ تشکیل پاتا ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ مسلم معاشرہ بھی خواتین کو ان کے حقوق فراہم نہیں کر رہا جو دین اسلام نے عائد کییہیں یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں بھی خواتین عدم تحفظ کا شکار دکھائی دیتی ہیں اور آزادی نسواں کے پرفریب مغربی نعروں کے سحر میں گرفتار ہوجاتی ہیں ۔وہ” قرآن ہائوس ”میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھی ۔اس موقع پر نگران سیاسی سیل جنوبی پنجاب ڈاکٹر ثمینہ وسیم ،رکن مرکزی شوری سعدیہ ذیشان ،نگران سیاسی سیل بہاول پور طاہرہ یونس بھی ان کے ہمراہ تھیں ۔خواتین رہنمائوں نے کہا کہ جماعت اسلامی جمہوری جدوجہد کے ذریعے ایک دیانتدار اور مخلص متبادل قیادت فراہم کرنے کے پروگرام پر عمل پیرا ہے جس کے ذریعے پاکستان میں عوارت کے مقام و مرتبہ کی بحالی،اس کے بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی اور معاشرے میں اس کے فعال کردار کا فراغ ممکن ہوگا ،جماعت اسلامی پاکستانی عورت کے لیے جدید دور میں اپنی دینی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے معاشرے میں ایک بھرپور اور موثر کردار ادا کرنے کی قائل ہے اور اس کے لیے ایک جامع پروگرام رکھتی ہے ۔ہمارے نزدیک پاکستان عورت کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ ہمارے آئین کے مطابق عورت کو دیا ہوا مقام و مرتبہ بحال کیا جائے عورت کو ان تمام حقوق کی ادائیگی یقینی بنائی جائے جو اسلام اس کو عطا کرتا ہے اس کے لیے پہلے سے موجود قوانین کو موثر بنانا اور پر عملدرآمد ہونا چاہیے اوراس کے علاوہ ضرورت کے حساب سے مذید قانون سازی بھی کی جانی چاہیے یہ قانون سازی عورت کے حقیقی مسائل کی روشنی میں مقامی کلچر کے مطابق کی جائے نہ کہ بیرونی اثرات کے تحت ایسے حل مسلط کیے جائیں جو ہمارے معاشرے کی شکست و ریخت کا باعث بنیں ۔انہوں نے کہا کہ آج جبکہ دنیا 21 ویں صدی میں قدم رکھ چکی ہے ہمارے ہاں بیشمار دیہی علاقوں میں بچیوں پر تعلیم اور ترقی کے دروازے بند ہیں جبکہ ان علاقوں کے بااثر افراد جن میں خواتین شامل ہیں ہمیشہ سے ہماری پارلیمان کا حصہ رہے ہیں پاکستان آئینی اعتبار سے اسلامی اور آبادی کے لحاظ سے مسلمان ملک ہے لیکن بدقسمتی سے بہت پسماندہ علاقوں میں عوریں انتہائی جاہلانہ رسوم و رواج کا شکار ہیں ان کو ملکیت بنا کر رکھا اور بیچا خریدا جاتا ہے شہری اور تعلیم یافتہ حلقوں میں بھی عورتوں سے متعلق روایتی اور غیر اسلامی رویوں کی کمی نہیں عورتوں کو کفالت ،مہراور وراثت کے حقوق سے محروم رکھنا ان پر زہنی و جسمانی تشدد روا رکھنا ایک عام رویہ ہے پاکستانی معاشرے میں خواتین ہر پہلو سے نہایت اہم کردار ادا کر رہی ہیں اور ہر شعبہ زندگی میں مصروف کار ہیں خصوصاًہمارے سماجی ڈھانچے کا انحصار ہماری عورتوں کی بے مثال خدمات پر ہے جو وہ گھروں میں افراد خانہ کے لیے دن رات انجام دیتی ہیں اسموقع پر ہم ضروری سمجھتے ہیں کہ پاکستانی عورت کے اہم کردار کا اعتراف کیا جائے اور اس کی معاشی ،سماجی اور بحیثیت انسان ترقی کے لیے شعور اجاگر کیا جائے ۔